Ahmad Faraz Ghazal in Urdu – احمد فراز کی غزل

احمد فراز پاکستان کے مشہور شعرا میں سے ایک ہیں اور انتہائی خوبصورت غزل کہتے ہیں۔ آج کی اس تحریر میں آپ احمد فراز مرحوم کا ایک قصیدہ بڑھیں گے جس کا انوان ہے (من و تو) یعنی قصیدہ من و تو۔ اس کلام میں احمد فراز نے اپنے حالق و مالک سے گفتگو کی ہے کچھ شکایات بھی کی ہیں کچھ اپنی لاچاری کا ذکر بھی کیا ہے۔ قصیدہ من و تو کا عنوان تو فارسی زبان سے ہے لیکن یہ کلام خود اردو کا کلام ہے اور مجھے بہت پسند ہے۔
Watch on YouTube
من و تو از احمد فراز
معاف کر مری مستی خدائے عز و جل
کہ میرے ہاتھ میں ساغر ہے میرے لب پہ غزل
کریم ہے تو مری لغزشوں کو پیار سے دیکھ
رحیم ہے تو سزا و جزا کی حد سے نکل
ہے دوستی تو مجھے اذن میزبانی دے
تو آسماں سے اتر اور مری زمین پہ چل
میں پا بہ گل ہوں مگر چھو چکا منارہء عرش
سو تو بھی دیکھ یہ خاک و خشارہ و جنگل
کہیں کہیں کوئی لالہ کہیں کہیں کوئی داغ
مری بیاض کی صورت ہے میری فرد عمل
وہ تو کہ عقدہ کشا و مسب الاسباب
یہ میں کہ آپ معمہ ہوں آپ اپنا ہی حل
میں آپ اپناہی ہابیل اپنا ہی قابیل
مری ہی ذات ہے مقتول و قاتل و مقتل