Libaas Hay Phata Hua | لباس ہے پھٹا ہوا
مولا حسین سرکار کرب و بلا کے مقام پر اپنے پورے خاندان اور اپنے وفادار ساتھیوں کے ساتھ موجود ہیں۔ آپ کے صبر اور جوش و جذبہ کی کوئی مثال دنیا میں تاریخ کو کبھی آپ سے پہلے نہ مل سکی اور نا ہی آپ کے بعد کبھی مل سکی۔
یزید لعین کے لشکر نے فرات اور امام حسین
یزید لعین کے لشکر نے فرات اور امام حسین کے مقام کے درمیان ڈیرا ڈال لیا۔ یزید لعین کی فون بار بار سرکار امام حسین کو اس بات پر مجبور کرتی رہی ہے وہ یزید کی بیعت کو قبول کر لیں اور سامان آرام و آرائش و دولت لے کر یہاں سے چلے جائیں
یہ بالیقین حسین ہے نبی کا نور عین ہے
مولا حسین یزید ایسے پلید کے ناپاک ہاتھ پر کیسے بیعت کر سکتے تھے۔ آپ نے کرب بلا کے مقام پر یزید کی فوج کو اپنے خطبہ کے ذریعہ سے اسلام اور اللہ رسول اللہ کا پیغام دینے کی کوشش کی آپ پر حجت تمام ہوئی آپ سرکار نے یہ بھی کہا کہ میں رسول اللہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اولاد ہوں علی شیر خدا کا بیٹا ہوں مجھے میرے خاندان کے ساتھ یہاں سے جانے دیا جائے۔
مگر یزید اور یزید کی فوج نے امام حسین سرکار کے مختصر سے قافلہ کو روکے رکا اور ان کے لیے مزید پریشانیاں پیدا کرنی شروع کر دیں۔
لباس ہے پھٹا ہوا ۔ یہ بالیقین حسین ہے نبی کا نور عین ہے
لباس ہے پھٹا ہوا، غُبار میں اٹا ہوا
تمام جسمِ نازنیں، چھدا ہوا کٹا ہوا
یہ کون ذی وقار ہے، بلا کا شہ سوار ہے
کہ ہے ہزاروں قاتلوں کے سامنے ڈٹا ہوا
یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
یہ کون حق پرست ہے، مئے رضائے مست ہے
کہ جس کے سامنے کوئی بلند ہے نہ پست ہے
اُدھر ہزار گھات ہے، مگر عجیب بات ہے
کہ ایک سے ہزار کا بھی حوصلہ شکست ہے
یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
یہ جسکی ایک ضرب سے، کمالِ فنّ ِ حرب سے
کئی شقی گرئے ہوئے تڑپ رہے ہیں کرب سے
غضب ہے تیغِ دوسرا کہ ایک ایک وار پر
اُٹھی صدائے الاماں زبانِ شرق وغرب سے
یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
عبا بھی تار تار ہے، تو جسم بھی فگار ہے
زمین بھی تپی ہوئی فلک بھی شعلہ بار ہے
مگر یہ مردِ تیغ زن، یہ صف شکن فلک فگن
کمالِ صبر و تن دہی سے محوِ کارزار ہے
یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
دلاوری میں فرد ہے، بڑا ہی شیر مرد ہے
کہ جس کے دبدبے سے رنگ دشمنوں کا زرد ہے
حبیبِ مُصطفیٰ ہے یہ، مجاہدِ خدا ہے یہ
جبھی تو اس کے سامنے، یہ فوج گرد گرد ہے
یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
اُدھر سپاہِ شام ہے، ہزار انتظام ہے
اُدھر ہیں دشمنانِ دیں، اِدھر فقط اِمام ہے
مگر عجیب شان ہے غضب کی آن بان ہے
کہ جس طرف اُٹھی ہے تیغ بس خدا کا نام ہے
یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
حفیظ جالندھری
امام حسین سرکار صبر سے وہاں
امام حسین سرکار صبر سے وہاں موجود رہے اور کوئی بھی تکلیف انہیں یزید کی بیعت پر مجبور نہ کر سکی۔ یزید کی فوج نے امام پر فرات کا پانی بند کر دیا۔ آہستہ آہستہ سامان خرد و نوش ختم ہونے لگا۔ بچے بھول سے بلکنے لگے اور فریاد کرنے لگے۔
آپ کے ہمراہ موجود آپ کے بھائی آپ کے صاحبزادگاں آپ کی بیبیاں بچے سب صبر سے کام لیتے رہے ۔ جب حالات برداشت سے باہر ہوئے تو جواب دینے کا ارادہ فرمایا اور پھر ایک ایک کر کے سب شہید ہوتے چلے گئے۔
امام حسین اب تنہا ہیں اور یزید کی فوج کے ساتھ مقابلے پر کھڑے ہیں۔ امام حسین جو علی کا بیٹا رسول اللہ کا بیٹا ہے وہ یزید کے کتوں کے ہاتھ کب آ سکتا تھا۔ یزید کے کتے حملے کرتے رہے مگر امام حسین ہر حملے کا جواب دیتے رہے اور تاریخ گواہ ہے کے علی کے فرزند نے امام علی کی تلوار کو اس طرح استعمال کیا کے صبح سے شام تک اس تنہا شیر مرد نے کئی سر کاٹے لاشے گرائے شام تک کھڑا رہا اور تن بدل زخموں سے چھنی ہوتا چلا گیا۔
خیموں کو آگ
یزید کی فوج نے جب خیموں کو آگ والے تیر مار کر آگ لگائی اس وقت امام زخموں سے چور تھے شیر کی طرح گرج اٹھے اور پھر سے مقابلہ کرنے لگے۔
یزید کی فوج نے امام حسین سرکار کا سر مبارک بدن مبارک سے جدا کر دیا۔ آپ سرکار کے سر کو نیزے پر اٹھا لیا۔ آپ کے باقی ماندہ خاندان کو کھدیڑ کر ریوڑ کی طرح ساتھ لے گئے۔
یزید کے ظلم اس کائنات کے
یزید اور یزید کے ظلم اس کائنات کے بے جان وجود بھی محسوس کرتے ہیں اور تاریخ میں ایسا ظلم کبھی نا ہوا نہ ہو سکے گا۔ یزید وہ ہے کہ جس کی نسل بھی موجود نہیں امام حسین وہ ہے کہ جس نے سر تو کٹوا لیا مگر یزیدیت کو بتا دیا کہ اللہ اور رسول اللہ کے دین کیسے رکھا جاتا ہے۔
میں یزید پر لعنت بھیجتا
میں یزید پر لعنت بھیجتا ہوں اور میں اقرار کرتا ہوں کہ یزید نے جو ظلم و ستم خاندان محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ کیے یہ ظلم تاریخ کے سب سے بڑے ظلم ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اللہ نے یزید کو دوزخ کے ان گڑھوں میں رکھا ہوا ہے جس میں نجاست بدبو کیڑے آگ عذاب ہیں جو ہر لمحے میں سینکڑوں دفعہ یزید کو یہ بات یاد دلاتے ہیں کہ امام حسین سرکار پر کیا کیا ظلم کیے۔
ہائے مولا حسین
ہائے مولا حسین آپ کے بعد آپ کے خاندان کے چشم چراغ کبھی مسکرا نہ سکیں گے ، ہائے مولا حسین آپ نے ہر ظلم و ستم کے تیر کو سینے پر جھیل کر اپنے نانا اپنے بابا اپنی اماں سرکار کے دین کو تا قیامت روشن کر دیا۔ امام حسین سرکار آپ کا ہم سب پر بہت بھاری احسان ہے۔
اللہ اس اما حسین سرکار کی اس مسکراہت کا واسطہ جو انہیں تیری بارگاہ میں سجدہ شہادت کرتے ہوئے نصیب ہوئی ہمیں ایمان کی طاقت عطا فرما، اے مالک و مختار ہمیں امام حسن اور حسین سرکار کے وسیلہ سےعلم حکم اور عمل عطا فرما۔
سرکار دوعالم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
سرکار دوعالم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، جناب بی بی فاطمہ سرکار جناب مولا علی شیر خدا اور جناب حسنین کریمین کے واسیلہ سے ہمیں اس دار فانی سے کامیاب و کامران لوٹا۔
مالک و خالق ہمیں اور ہماری اولاد کو ہم سے وابسطہ ہر ایک کرب و بلا کے اصل و اصول کی سمجھ عطا فرما۔
صلوات بر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
صلوات بر آل محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم Libas Hai Phata Hua | لباس ہے پھٹا ہوا غبار میں اٹا ہوا.