علامہ محمد اقبال کی اردو شاعری – Allama Muhammad Iqbal Poetry In Urdu
علامہ اقبال اور علامہ محمد اقبال کی اردو شاعری
ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو کون نہیں جانتا ملک پاکستان کے قومی شاعر ہیں اور آپ نے اپنی شاعری کی مدد سے انسانیت کی بہت خدمت کی۔ انسانوں میں نئی سوچ کو متعارف کروایا۔ تنگ ذہنی کو دور کرنے میں اقبال کا بہت کردار رہا۔
علامہ اقبال صاحب کی شاعری نے دین اسلام کی روشنی میں انسانیت کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پیغام پہنچایہ۔ انسانیت کا مقام اور مرتبہ اقبال کی شاعری سے انسانیت پر کھلا۔ پاک و ہند کی تقسیم کے وقت علامہ محمد اقبال صاحب کے کلام نے مسلمانوں میں ان کے حق اور اسلامی جمہوریت کے لیے پاکستان کا خواب دیکھنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
علامہ اقبال کا کلام آج تک عالم اسلام اور دیگر مذاہب کے لوگوں میں مشہور ہے۔ آپ کا بہت سارا کلام معاشرتی خرابیوں کی عکاسی کر کے انہیں درست کرنے کا درس دیتا ہے۔ اقبال کا اردو اور فارسی کلام انسانیت اور اس کے مقام اور اللہ کے احکامات پر روشنی ڈالنے کے لیے بہت اہم قرار دیا گیا۔ حضرت علامہ اقبال نے اپنی زندگی میں گرے پڑے ذہنوں کو ایک نئی امید کی کرن دکھانے کے لیے کوششیں کی۔
علامہ محمد اقبال کی اردو شاعری
علامہ اقبال صاحب کا یہ کلام جو ذیل میں ہے علامہ صاحب کے اپنے ہی کلام کی حیثیت اور اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ اس کلام میں اقبال نے انسانیت کو اس کی منزل کی پہچان کروانے کے لیے اشعار کہے اس کے علاوہ اس بات کا بھی ذکر کیا کہ اے انسان تو کس مقام پر ہے اور کون سی قید و بند کی طرف سفر کر رہا ہے۔ تھے کو بتائے گا کہ انسانیت میں کیا کیا راز چھپے ہیں اور انسان ہونا کس قدر کمال کی بات ہے۔
اس کلام میں اقبال اپنی دیگر کتابوں کا ذکر بھی کرتے ہیں اور ان کتابوں میں موجود کلام کے بارے میں بھی اشارہ دیتے ہیں۔ اور تمام پڑھنے والوں کو اس بات کا احساس دلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اشعار کی صورت میں اپنے کلام میں راز کھول رہا ہوں۔
شاعری تو ایک انداز ہے اس شاعری میں راز حیات اور راز انسان کھولنے کی کوشش کر رہا ہوں میرے علاوہ اور کون ہے جو اس طرح سے تم لوگوں کا اگاہی دے گا۔ اس کے علاوہ کہتے ہیں کہ میرا یہ کلام ان لوگوں کے لیے ہے جو اسے سن کر اس پر غور کر سکیں اور ہوشمندی میں رہ کر اس کلا میں موجود راز و نیاز کو سمجھ کر اپنی زندگی کو بہتریں بنا سکیں۔
راہی راہ بقا تو کون سی منزل میں ہے
دوسری دنیا میں یا دنیائے آب و گل میں ہے
کیا تجھے انسان کے اطوار تھے کچھ نا پسند
یا تری آزاد فطرت پر گراں تھے قید و بند
کون بتلایا کرے گا شعلہ و شبنم کے راز
کون اب کھولے گا آخر زندگی و غم کے راز
شعر کے پردوں میں اسرار خودی راز حیات
پردہ نغمات میں معنی و مفہوم ممات
تیری وہ آواز کہتے ہیں جسے "بانگ درا”
منزل امکاں میں انساں کے لیے ہے رہنما
سننے والے ہوں اگر اہل خرد اور اہل ہوش
تیری ہر آواز ہے اقبال آواز سروش
ڈاکٹر علامہ محمد اقبال