فطرت کیسے بدلتی ہے۔ اردو مختصر کہانی
ایک ایسا واقع جس کو پڑھ کر آپ کو علم ہو گا کہ فطرت بھی بدل سکتی ہے۔ اردو مختصر کہانی ایک واقع۔ فطرت کیسے بدلتی ہے کی ذیل میں کچھ یوں ہے کہ
اردو مختصر کہانی – ایک واقعہ
عبدﷲ بن زید رحمۃ ﷲ نے ساری زندگی نکاح نہیں کیا۔ جوانی گزر گئی بڑھاپا آیا ایک دن بیٹھے حدیث مبارکہ پڑھ رہے تھے۔ تو اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا فرمان پڑھا جس کا مفہوم یہ تھا۔
کہ جنت میں کوئی اکیلا نہیں ہو گا۔ جو نکاح کی عمر میں نہیں پہنچا یا پہنچا بھی تو کسی وجہ سے نہیں ہوا۔ اور وہ مسلمان ہی مرا تو ﷲ مسلمان مردوں اور عورتوں کا جنت میں آپس میں نکاح کر دے گا۔
جب یہ حدیث پاک پڑھی تو دل میں خیال آیا۔ کہ یہاں تو نکاح نہیں کیا تو جنت میں ہونا ہی ہونا ہے۔ تو جنت میں میری بیوی کون ہو گی۔ دعا کی کہ یا ﷲ مجھے دکِھا تو سہی جنت میں میری بیوی کون ہوگی؟
پہلی رات دعا قبول نہیں ہوئی۔ دوسری رات بھی دعا قبول نہیں ہوئی۔ تیسری رات دعا قبول ہو گئی۔ خواب میں کیا دیکھتے ہیں کالے رنگ کی عورت ہے حضرت بلال حبشی کے دیس کی رہنے والی۔ اور وہ کہتی ہے کہ میں میمونہ ولید ہوں, بصریٰ میں رہتی ہوں۔
پتہ مل گیا, آنکھ کھلی, حضرت کی تہجد کا وقت تھا۔ نوافل پڑھے, نماز فجر باجماعت ادا کی اور سواری لے کر بصریٰ گئے۔ وہاں لوگوں نے بڑا استقبال کیا, حضرت کا نام ہی بہت بڑا تھا۔
لوگوں نے پوچھا, حضرت بتائے بغیر کیسے آنا ہوا؟ خیر تو ہے؟ آپ نے پوچھا یہ تو بتاؤ یہاں کوئی میمونہ ولید رہتی ہے؟ لوگوں نے حیران ہو کر پوچھا حضرت آپ اتنی دٗور سے چل کر میمونہ ولید سے ملنے آئے ہیں؟
آپ نے فرمایا کیوں اُس سے کوئی نہیں مل سکتا؟
نہیں حضور وہ تو دیوانی ہے, لوگ اُسے پتھر مارتے ہیں، حضور نے پوچھا کیوں مارتے ہیں؟
حضور کام ہی ایسے کرتی ہے۔ کوئی رو رہا ہو تو اسے دیکھ کر ہنسنے لگتی ہے۔ اور کوئی ہنس رہا ہو تو رونا شروع کر دیتی ہے۔ اور وہ اجرت پر پیسے لیکر لوگوں کی بکریاں چراتی ہے۔ آج بھی وہ ہماری بکریاں لیکر جنگل میں گئی ہے۔ آپ آرام فرمائیں, عصر کے بعد آ جائے گی آپ مل لیجیے گا۔
حصْرت نے فرمایا عصر کس نے دیکھی, کہا وہ کس سمت گئی ہے؟ لوگوں نے کہا حضور جنگل نہ جائیں, بہت خوفناک جنگل ہے۔
آپ نے فرمایا بتاؤ کس طرف گئی ہے۔ لوگوں نے بتا دیا, آپ فرماتے ہیں کہ میں جب جنگل پہنچا۔ واقعی جنگل خوفناک تھا, جنگلی جانوروں کی بھرمار تھی قدم قدم پر کوئی نہ کوئی چیز کھڑی تھی۔
آپ فرماتے ہیں کہ قربان جاؤں اس عورت کی مردانگی پر۔ وہ اس جنگل میں کس طرح بکریاں چرا رہی ہے؟ شیروں نے اس کی بکریوں کو ابھی تک کھایا نہیں۔ اتنے درندے ہیں سارے مل کر حملہ کر دیں تو کیا کرے یہ اکیلی عورت کس کس کو روکے گی؟
وہ جگہ جہاں لوگوں نے مجھے بتائی تھی میں وہاں پہنچ گیا۔ جب میں وہاں پہنچا تو منظر دیکھ کر حیران رہ گیا, دو حیران کر دینے والے منظر تھے۔ پہلا یہ کہ میمونہ ولید ؒ بکریاں نہیں چرا رہی تھی۔ بلکہ اُس جنگل میں جائے نماز بچھا کر نوافل پڑھ رہی تھی۔
پر بکریاں چرانا تو بہانہ تھا, یہ تو بہانہ تھا کنارہ کشی کا۔ لوگ یہی سمجھتے تھے میمونہ سارا دن بکریاں چراتی ہے لیکن میمونہ بکریاں نہیں چرا رہی تھی۔
دوسرا کیا دیکھا کہ میمونہ تو نماز پڑھ رہی ہیں پھر بکریاں کون چرا رہا ہے۔ بکریاں تو ایک جگہ نہیں رکتیں کہیں اِدھر جاتی ہیں کہیں اُدھر۔ میمونہ نماز پڑھ رہی تھی اور شیر بکریاں چرا رہے ہیں۔ بکریاں چر رہی ہیں, شیر انکے اردگرد گھوم رہے ہیں۔ اگر کوئی بکری بھاگتی ہے اس کی فطرت ہے شرارت کرنا۔ تو شیر اُسے پکڑ کر واپس لے آتا ہے لیکن کہتا کچھ نہیں۔
میں حیران و پریشاں کھڑا تھا کہ یہ کیسے ہو گیا ہے۔ یہ فطرت کیسے بدل گئی لوگ کہتے ہیں۔ فطرت نہیں بدلتی یہ شیروں اور بکریوں میں یاری کیسے ہو گئی؟
میں دنگ حیران و پریشان کھڑا ہوں مجھے نہیں۔ پتہ کہ کب میمونہ ولید نے نماز ختم کر دی۔ اور مجھے مخاطب کر کے کہتی ہیں کہ اے عبدﷲ ملنے کا وعدہ تو جنت میں تھا۔ آپ یہاں آ گئے؟
میں حیران رہ گیا اس سے پہلے تو ملاقات بھی نہیں ہوئی۔ تو حضرت میمونہ ولید کو میرا نام کیسے پتہ چل گیا؟ میں نے حضرت میمونہ ولیدؒ سے سوال کیا اِس سے پہلے ہم ملے نہیں۔ ملاقات نہیں ہوئی ہماری, تو میرا نام کیسے پتہ چلا آپ کو؟
حضرت میمونہ ولیدؒ فرماتی ہیں عبدﷲ جس ﷲ نے رات کو تجھے میرے بارے میں بتایا ہے۔ اُسی ﷲ نے مجھے آپکے بارے میں بتایا ہے۔
جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ حیران کیا وہ یہ تھا کہ یہ فطرت کیسے بدلی۔ میں نے حضرت میمونہ ولید ؒ سے پوچھا۔ آپ یہ تو بتائیں کہ یہ شیروں نے بکریوں کے ساتھ یاری کیسے کر لی۔ یہ تو غذا ہے انکی اگر شیر بکریوں کے ساتھ یاری لگائے گا۔ تو کھائے گا کیا یہ کیسے معاملہ ہو گیا۔
تو حضرت میمونہ ولید ؒ فرماتی ہیں۔ جب سے میں نے رب سے صلح کر لی ہے۔ اُس دن سے اِن شیروں نے بھی میری بکریوں کے ساتھ صلح کر لی ہے۔
فطرت کیسے بدلتی ہے۔ اردو مختصر کہانی
مندرجہ بالا واقع سے ہم نے کیا سیکھا؟ ہم نے یہ سیکھا کہ انسان کا اول اور اس کا آخر صرف اور صرف اللہ یعنی انسان کے خالق و مالک کی رضا کے ساتھ ہو تو کامیاب ہی ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہم نے سمجھا کہ اللہ ہر شے پر قادر ہے اور فطرت کو بھی بدل سکتا ہے۔
ہم نے اس تحریر سے یہ بھی سیکھا کہ جب انسان اللہ کے حکم کے مطابق اللہ کی یاد میں چلنے لگ جائے تو اس کے کام خود بخود بہتر سے بہترین ہوتے چلے جاتے ہیں۔
اس کہانی کی صداقت اور اللہ کی قدرت اور اختیار کے متعلق بے شک ہم سب کا خالق و مالک ہی بہتر جانتا ہے۔اللہ ہمیں اپنی اور اپنے محبوب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یاد میں زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم پر رحم فرماتا ہے آمین۔
ہماری ویب سائٹ پر مزید کہانی بھی آپ پڑھ سکتے ہیں جن میں اہم تحریر درج ذیل ہیں:-