اردو شاعری – آہٹ سی کوئی آئے تو
جاں نثار اختر کی ایک انتہائی خوبصورت غزل جو اردو شاعری میں اپنا مقام آپ ہی ہے۔ اس غزل میں عشق مجازی کو اس قدر خوبصورت انداز میں باندھا گیا ہے کہ پڑھنے سننے والے اس سے لطف اندوز ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔
جاں نثار اختر کا مختصر تعارف اور اردو شاعری
جاں نثار اختر اپنے کلام کے لیے اختر تخلص کیا کرتے تھے۔ آپ ہندوستان کے ایک علاقہ میں پیدا ہوئے آپ نے ایم اے اردو کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی۔ بعد میں حالات کی خرابی کی وجہ سے جاں نثار اختر ریاست بھوپال چلے گئے اور یہیں پر ایک کالج میں شعبہ اردو اور فارسی میں خدمات سر انجام دینے لگے۔
بہت سی کتب کے مصنف ہوئے اور انعام یافتہ بھی ہوئے۔ ان کی ایک غزل جو مجھے بہت پسند ہے آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔ اس غزل کے اشعار دل پر اثر کرتے ہیں۔ محبتوں میں گرفتار لوگ اس غزل میں اپنا عکس دیکھ سکتے ہیں۔ ہجر و فراق کا عالم، عشق مجازی سے فیض یاب ہونی کی کیفیت۔ نجانے کیا کیا اس ایک غزل میں پوشیدہ ہے۔
اردو غزل – آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تُم ہو
سایہ کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تُم ہو
جب شاخ کوئی ہاتھ لگاتے ہی، چمن میں
شرمائے، لچک جائے ، تو لگتا ہے کہ تُم ہو
صندل سے مہکتی ہوئی پُر کیف ہوا کا
جھونکا کوئی ٹکرائے ، تو لگتا ہے کہ تُم ہو
اوڑھے ہوئے تاروں کی چمکتی ہوئی چادر
ندی کوئی بل کھائے تو لگتا ہے کہ تُم ہو
جب رات گئے کوئی کِرن، میرے برابر
چُپ چاپ سے سوجائے ، تو لگتا ہے کہ تُم ہو
(جاں نثار اختر)